جگنو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جگنو
by اختر شیرانی

کنارے جھیل کے پھرتا ہے جگنو
کبھی اڑتا کبھی گرتا ہے جگنو
ہوا کی گود میں اک روشنی ہے
کہ ننھی شمع کوئی اڑ رہی ہے
ستارہ سا چمکتا ہے فضا میں
شرارہ اڑتا پھرتا ہے ہوا میں
کوئی مہتاب سی چھوٹی ہے گویا
ستارے کی کرن ٹوٹی ہے گویا
اندھیرے میں سنہری تیتری ہے
کہ سونے کی کوئی ننھی پری ہے
ہری شاخوں پہ جگنو چھا گئے ہیں
زمیں پر یا ستارے آ گئے ہیں
منور سارے باغ اور بن ہیں ان سے
اندھیری ڈالیاں روشن ہیں ان سے
نہیں آرام سے سوتے مگر یہ
کہ اڑتے پھرتے ہیں یوں رات بھر یہ

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse