Jump to content

جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا

From Wikisource
جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
by انشاء اللہ خان انشا
294604جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگاانشاء اللہ خان انشا

جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
تو سلفے کا اور اس کو کوڑا لگا

مرے ہی جو بازو میں اک نیل سا
سو تیرے ہے پاؤں کا توڑا لگا

اجی چشم بد دور نام خدا
تمہیں کیا بھلا سرخ جوڑا لگا

بھلا آپ شرمائے کس واسطے
کبوتر کا باہم جو جوڑا لگا

یہ دکھتی نگاہوں سے گھورا مجھے
کہ دکھنے مرے دل کا پھوڑا لگا

لگی کہنے انشاؔ کو شب وہ پری
مجھے بھوت ہو یہ نگوڑا لگا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.