جو کچھ ہے حسن میں ہر مہ لقا کو عیش و طرب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو کچھ ہے حسن میں ہر مہ لقا کو عیش و طرب
by نظیر اکبر آبادی

جو کچھ ہے حسن میں ہر مہ لقا کو عیش و طرب
وہی ہے عشق میں ہر مبتلا کو عیش و طرب

اگرچہ اہل نوا خوش ہیں ہر طرح لیکن
زیادہ ان سے ہے ہر بے نوا کو عیش و طرب

وہ میکدے میں حلاوت ہے رند میکش کو
جو خانقاہ میں ہے پارسا کو عیش و طرب

رکھے ہے ہر تن عریاں برہنہ پائی وہی
جو کچھ ہے صاحب اسپ و قبا کو عیش و طرب

کمال قدرت حق ہے نظیرؔ کیا کہئے
جو شاہ کو ہے وہی ہے گدا کو عیش و طرب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse