جو کوئی کہ یار و آشنا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو کوئی کہ یار و آشنا ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم

جو کوئی کہ یار و آشنا ہے
رخصت کی مری اسے دعا ہے

کیا بیٹھا ہے راہ میں مسافر
چلنا ہی یہاں سے پیش پا ہے

امروز جو ہو سکے سو کر لے
فردا کی خبر نہیں کہ کیا ہے

معشوق تو بے وفا ہیں پر عمر
ان سے بھی زیادہ بے وفا ہے

دنیا میں تو خوب گزری حاتم
عقبیٰ میں بھی دیکھیے خدا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.