جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے
by مضطر خیرآبادی

جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے
تو بولے آپ جس دن حشر میں مدفن سے نکلیں گے

جلے گا دل تمہیں بزم عدو میں دیکھ کر میرا
دھواں بن بن کے ارماں محفل دشمن سے نکلیں گے

اکٹھے کر کے تیری دوسری تصویر کھینچوں گا
وہ سب جلوے جو چھن چھن کر تری چلمن سے نکلیں گے

سیہ پوشاک دوش ناز پر بکھری ہوئی زلفیں
مرے ماتم کی شرکت کو بڑے جوبن سے نکلیں گے

ہمیں پروا نہیں اس کی قیامت لاکھ بار آئے
نہ تم مدفن پہ آؤ گے نہ ہم مدفن سے نکلیں گے

ترے دامن سے بدلا لیں گے ظالم خون ناحق کا
وہ فوارے لہو کے جو مری گردن سے نکلیں گے

یہی رشتہ جنون عاشقی کا ہے تو کچھ دن میں
مرے تار گریباں یار کے دامن سے نکلیں گے

ہزاروں حسن والے اس زمیں میں دفن ہیں مضطرؔ
قیامت ہوگی جب یہ سب کے سب مدفن سے نکلیں گے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse