جو نیش غم سے بے پروا نہ ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو نیش غم سے بے پروا نہ ہوگا
by خوشی محمد ناظر

جو نیش غم سے بے پروا نہ ہوگا
تمہارا چاہنے والا نہ ہوگا

جو تیری یاد میں آنسو بہے گا
وہ جاناں گوہر یک دانہ ہوگا

حسین و مہ جبیں ہوں گے جہاں میں
مگر کافر ادا تجھ سا نہ ہوگا

ہے تو پردہ میں اور شور اک جہاں میں
یہ پردہ جب اٹھا پھر کیا نہ ہوگا

تڑپ جس دل میں یزداں کی نہ ہوگی
تو اہریمن کا وہ کاشانہ ہوگا

گلستاں آج سرمست نوا ہے
چمن میں جلوۂ جانانہ ہوگا

نہ ہو شاعر جو شمع بزم ہستی
جہاں میں عشق کا جلوا نہ ہوگا

نہ ہوں گے ہم نوا سنج بہاراں
تو گلزار جہاں ویرانہ ہوگا

نہ چھیڑیں ہم اگر تار رگ جاں
نوائے زندگی پیدا نہ ہوگا

رخ زیبا کی تصویر خیالی
ترے ناظرؔ کا یہ نذرانہ ہوگا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse