جو علم مردوں کے لیے سمجھا گیا آب حیات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو علم مردوں کے لیے سمجھا گیا آب حیات
by الطاف حسین حالی

جو علم مردوں کے لیے سمجھا گیا آب حیات
ٹھہرا تمہارے حق میں وہ زہر ہلاہل سربسر
جب تک جیو تم علم و دانش سے رہو محروم یاں
آئی ہو جیسی بے خبر ویسی ہی جاؤ بے خبر
دنیا کے دانا اور حکیم اس خوف سے لرزاں تھے سب
تم پر مبادا علم کی پڑ جائے پرچھائیں کہیں
ایسا نہ ہو مرد اور عورت میں رہے باقی نہ فرق
تعلیم پا کر آدمی بننا تمہیں زیبا نہیں
علم و ہنر سے رفتہ رفتہ ہو گئیں مایوس تم
سمجھا لیا دل کو کہ ہم خود علم کے قابل نہ تھیں
آخر تمہاری چپ دلوں میں اہل دل کے چبھ گئی
سچ ہے کہ چپ کی داد آخر بے ملے رہتی نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse