جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر
by سیماب اکبرآبادی

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر
حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر

جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں
وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر

حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا
محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر

حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے
تو نا ممکن کے جھگڑے میں نہ پڑا امکان پیدا کر

الٰہی بھید تیرے اس نے ظاہر کر دیئے سب پر
کہا تھا کس نے تو سیمابؔ کو انسان پیدا کر

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse