جو دل ساتھ چھٹنے سے گھبرا رہا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو دل ساتھ چھٹنے سے گھبرا رہا ہے
by آرزو لکھنوی

جو دل ساتھ چھٹنے سے گھبرا رہا ہے
وہ چھٹتا نہیں اور پاس آ رہا ہے

ہمیشہ کو پھولے پھلے گا یہ گلشن
ابھی دیکھنے کو تو مرجھا رہا ہے

ہر اک شام کہتی ہے پھر صبح ہوگی
اندھیرے میں سورج نظر آ رہا ہے

بڑھی جا رہی ہے اگر دھوپ آگے
تو سایہ بھی دوڑا چلا جا رہا ہے

ستارے بنیں گے چمک دار آنسو
یہ رونا ہنسی کی خبر لا رہا ہے

اگر دکھ نہیں ہے نہیں پھر ہے سکھ بھی
زمانہ یہ پہچان بتلا رہا ہے

تھکن آرزوؔ کہتی ہے راستے کی
کہ آرام بھی ساتھ ساتھ آ رہا ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse