جو حروف لکھ گیا تھا مری آرزو کا بچپن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو حروف لکھ گیا تھا مری آرزو کا بچپن
by یوسف ظفر

جو حروف لکھ گیا تھا مری آرزو کا بچپن
انہیں دھو سکے نہ دل سے مری زندگی کے ساون

وہ جو دن بکھر چکے ہیں وہ جو خواب مر چکے ہیں
میں انہی کا ہوں مجاور مرا دل انہی کا مدفن

یہی ایک آرزو تھی کہ مجھے کوئی پکارے
سو پکارتی ہے اب تک مجھے اپنے دل کی دھڑکن

کوئی ٹوٹتا ستارہ مجھے کاش پھر صدا دے
کہ یہ کوہ و دشت و صحرا ہیں سکوت شب سے روشن

تری منزل وفا میں ہوا خود سے آشنا میں
تری یاد کا کرم ہے کہ یہی ہے دوست دشمن

ترے روبرو ہوں لیکن نہیں روشناس تجھ سے
تجھے دیکھنے نہ دے گی ترے دیکھنے کی الجھن

ظفرؔ آج دل کا عالم ہے عجب میں کس سے پوچھوں
وہ صبا کدھر سے آئی جو کھلا گئی یہ گلشن

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse