جو تمہارے لب جاں بخش کا شیدا ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو تمہارے لب جاں بخش کا شیدا ہوگا
by اکبر الہ آبادی

جو تمہارے لب جاں بخش کا شیدا ہوگا
اٹھ بھی جائے گا جہاں سے تو مسیحا ہوگا

وہ تو موسیٰ ہوا جو طالب دیدار ہوا
پھر وہ کیا ہوگا کہ جس نے تمہیں دیکھا ہوگا

قیس کا ذکر مرے شان جنوں کے آگے
اگلے وقتوں کا کوئی بادیہ پیما ہوگا

آرزو ہے مجھے اک شخص سے ملنے کی بہت
نام کیا لوں کوئی اللہ کا بندا ہوگا

لعل لب کا ترے بوسہ تو میں لیتا ہوں مگر
ڈر یہ ہے خون جگر بعد میں پینا ہوگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse