جو تجھ سے شور تبسم ذرا کمی ہوگی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو تجھ سے شور تبسم ذرا کمی ہوگی
by وحشت کلکتوی

جو تجھ سے شور تبسم ذرا کمی ہوگی
ہمارے زخم جگر کی بڑی ہنسی ہوگی

رہا نہ ہوگا مرا شوق قتل بے تحسیں
زبان خنجر قاتل نے داد دی ہوگی

تری نگاہ تجسس بھی پا نہیں سکتی
اس آرزو کو جو دل میں کہیں چھپی ہوگی

مرے تو دل میں وہی شوق ہے جو پہلے تھا
کچھ آپ ہی کی طبیعت بدل گئی ہوگی

بجھی دکھائی تو دیتی ہے آگ الفت کی
مگر وہ دل کے کسی گوشے میں دبی ہوگی

کوئی غزل میں غزل ہے یہ حضرت وحشتؔ
خیال تھا کہ غزل آپ نے کہی ہوگی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse