جو بنے آئنہ وہ تیرا تماشہ دیکھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو بنے آئنہ وہ تیرا تماشہ دیکھے
by شاہ اکبر داناپوری

جو بنے آئنہ وہ تیرا تماشہ دیکھے
اپنی صورت میں ترے حسن کا جلوہ دیکھے

ہائے کس طرح تجھے عاشق شیدا دیکھے
تیرا سایہ بھی نہیں ہے کہ جو سایہ دیکھے

تیری شانیں ہیں ہزاروں ترے جلوے لاکھوں
دو ہی آنکھیں ہوں ملی جس کو وہ کیا کیا دیکھے

قیس کو ہوش نہیں لب پہ انا لیلیٰ ہے
اپنے دیوانے کو آ کر ذرا لیلیٰ دیکھے

دیکھنے والے ترے دیکھتے ہیں یوں تجھ کو
جیسے دریا کی طرف پیاس کا مارا دیکھے

کیا سمجھ رکھا ہے اللہ کو تو نے اکبرؔ
آنکھیں کھولے ہوئے بیٹھا ہے کہ جلوہ دیکھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse