جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر
by میر اثر

جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر
شبنم کی طرح مجھے رلا کر

مہمان ہو یا کہ یاں تو آ کر
یا رکھ مجھے اپنے ہاں بلا کر

در پر تیرے ہم نے خاک چھانی
نقد دل خاک میں ملا کر

مانوس نہ تھا وہ بت کسو سے
ٹک رام کیا خدا خدا کر

کن نے کہا اور سے نہ مل تو
پر ہم سے بھی کبھو ملا کر

گو زیست سے ہیں ہم آپ بیزار
اتنا پہ نہ جان سے خفا کر

کچھ بے اثروں کو بھی اثر ہو
اتنی تو بھلا اثرؔ دعا کر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse