جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات
by ولی عزلت

جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات
چاک کرتا ہوں میں سینے کو گریبان کے سات

چشم تر ہیں مری صحرا ہے جنوں کی ممنوں
ربط ہے رونے کوں میرے اسی دامان کے سات

بے خودی کا ہے مزہ شور اسیری سے مجھے
رنگ اڑے ہے مرا زنجیر کی افغان کے سات

جوں بگولہ ہوں میں منت کش صحرا گردی
زندگانی ہے مری سیر بیابان کے سات

عزلتؔ اس باغ میں لالہ سا ہوں میں درد نصیب
دل زخمی سے اگا داغ نمک دان کے سات

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse