جور زمیں نہ تھا ستم آسماں نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جور زمیں نہ تھا ستم آسماں نہ تھا
by میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی

جور زمیں نہ تھا ستم آسماں نہ تھا
وہ بھی تھا وقت جب کہ غم دو جہاں نہ تھا

کوئی بھی لطف زیست تہہ آسماں نہ تھا
دنیا مری خراب تھی تو مہرباں نہ تھا

سنتا یہ کون ضبط پہ قابو نہیں ہے اب
اچھا ہوا جو کوئی مرا راز داں نہ تھا

دیوانگی نے بات بنا دی کہ اس سے میں
ضد کر رہا ہوں اب کہ یہ میرا بیاں نہ تھا

بدنام خود ہوئے ہو زباں سے نکال کر
میرا سوا تمہارے کوئی راز داں نہ تھا

سجدوں کی داد مل گئی باب قبول سے
مانا نظر کے سامنے وہ آستاں نہ تھا

مایوسیٔ نظر کے مناظر ہیں خوفناک
پھر آپ ہی کہیں گے مجھے یہ گماں نہ تھا

وہ میرے سامنے تھے میں تھا ان کے سامنے
جب تک کہ میرا راز کسی پر عیاں نہ تھا

للہ ہم سے قصۂ عالمؔ نہ پوچھئے
سنتے ہیں لاش پر کوئی بھی نوحہ خواں نہ تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse