جلوہ گر فانوس تن میں ہے ہمارا من چراغ
Appearance
جلوہ گر فانوس تن میں ہے ہمارا من چراغ
بے بتی اور تیل یہ ہے روز و شب روشن چراغ
تا ابد اس کو نہیں باد مخالف سے خطر
ہے ہمارے ہاتھ پر بے پردۂ دامن چراغ
آج کی شب لطف ہے سیر چمن اے عندلیب
روغن گل سے ہوا ہے ہر گل گلشن چراغ
ڈر نہیں مجنوں کو پھرنے کا شب ہجراں کے بیچ
حق میں اس کے دیدۂ آہو ہوئے بن بن چراغ
یک نظر اس کی دل مشتاق ہے جن نے کہ آج
ایک جلوہ میں کیا ہے خانۂ درپن چراغ
جب سے ہے روشن دلوں کے دل پر حاتمؔ کی نگاہ
تب سے روشن ہے گا اس کے دل کا بے روغن چراغ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |