جلوہ عیاں ہے قدرت پروردگار کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جلوہ عیاں ہے قدرت پروردگار کا
by اکبر الہ آبادی

جلوہ عیاں ہے قدرت پروردگار کا
کیا دل کشا یہ سین ہے فصل بہار کا

نازاں ہیں جوش حسن پہ گل ہائے دل فریب
جوبن دکھا رہا ہے یہ عالم ابھار کا

ہیں دیدنی بنفشہ و سنبل کے پیچ و تاب
نقشہ کھینچا ہوا ہے خط و زلف یار کا

سبزہ ہے یا یہ آب زمرد کی موج ہے
شبنم ہے بحر یا گہر آبدار کا

مرغان باغ زمزمہ سنجی میں محو ہیں
اور ناچ ہو رہا ہے نسیم بہار کا

پرواز میں ہیں تیتریاں شاد و چست و مست
زیب بدن کیے ہوئے خلعت بہار کا

موج ہوا و زمزمۂ عندلیب مست
اک ساز دلنواز ہے مضراب و تار کا

ابر تنک نے رونق موسم بڑھائی ہے
غازہ بنا ہے روئے عروس بہار کا

افسوس اس سماں میں بھی اکبرؔ اداس ہے
سوہان روح ہجر ہے اک گل عذار کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse