جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں
by جوشش عظیم آبادی

جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں
برنگ شمع سراپا وبال اپنا ہوں

اس اشک سرخ و رخ زرد سے سمجھ لے تو
بیان کیا کروں خود عرض حال اپنا ہوں

قرار پکڑے مرے دل میں کب کسی کی شکل
برنگ آئینہ محو جمال اپنا ہوں

نہ ماہتاب ہوں نے آفتاب ہوں یارب
یہ کیا سبب ہے کہ آپھی زوال اپنا ہوں

جہان خواب تماشا جہان کا سب خواب
خیال خوب کیا تو خیال اپنا ہوں

بہ رنگ نقش قدم میں پڑا ہوں در پہ ترے
نہ پائمال کر اے نونہال اپنا ہوں

رہ سلوک میں ؔجوشش کسی کا مزرع دل
جو پائمال کروں پائمال اپنا ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse