جفا سے وفا مسترد ہو گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جفا سے وفا مسترد ہو گئی
by مضطر خیرآبادی

جفا سے وفا مسترد ہو گئی
یہاں ہم بھی قائل ہیں حد ہو گئی

نگاہوں میں پھرتی ہے آٹھوں پہر
قیامت بھی ظالم کا قد ہو گئی

ازل میں جو اک لاگ تجھ سے ہوئی
وہ آخر کو داغ ابد ہو گئی

مری انتہائے وفا کچھ نہ پوچھ
جفا دیکھ جو لا تعد ہو گئی

مکرتے ہو اللہ کے سامنے
اب ایسا بھی کیا جھوٹ حد ہو گئی

تعلق جو پلٹا تو جھگڑا بنا
محبت جو بدلی تو کد ہو گئی

وہ آنکھوں کی حد نظر کب بنے
نظر خود وہاں جا کے حد ہو گئی

جفا سے انہوں نے دیا دل پہ داغ
مکمل وفا کی سند ہو گئی

قیامت میں مضطرؔ کسی سے ملے
کہاں جا کے گھیرا ہے حد ہو گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse