جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
by سراج اورنگ آبادی

جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے

کیوں نہ ہوئے دل جل کے خاکستر نمن
آتشیں رو کی محبت آگ ہے

اے دل اس کے زہر سیں وسواس کر
زلف نیں ہے بلکہ کالا ناگ ہے

جب سیں لایا عشق نے فوج جنوں
عقل کے لشکر میں بھاگا بھاگ ہے

طالع سکندری رکھتا سراجؔ
روبرو آئینہ رو کیا بھاگ ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse