جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے
محتسب ساقی بنے مے خانہ ایسا چاہیے

رکھتا ہے سر خوش ہمیں ایک چشم میگوں کا خیال
ہو نہ جو پیماں شکن پیمانہ ایسا چاہیے

ہو خیال دیر دل میں اور نہ ہو پاس حرم
عاشقوں کا مسلک رندانہ ایسا چاہیے

اک نگاہ ناز پر قرباں کرے ہوش و خرد
عشق بازی کے لیے فرزانہ ایسا چاہیے

اس کے دل میں سوز ہو اور اس کے دل میں ہو گداز
شمع ایسی چاہیے پروانہ ایسا چاہیے

شمع ساں گھلتے رہیں ہم اور نہ ہو اس کو لگن
مشرقیؔ معشوق بے پروانہ ایسا چاہیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse