جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا
Appearance
جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا
کون اس کا رقیب ہووے گا
بے وطن بے رفیق بے اسباب
کون ایسا غریب ہووے گا
درد دل کی دوا ہو جس کے پاس
کوئی ایسا طبیب ہووے گا
مل رہے گا کبھی تو دنیا میں
گر ہمارا نصیب ہووے گا
سوزؔ کو وہ ملائے گا تجھ سے
جو خدا کا حبیب ہووے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |