جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
Appearance
جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے کا کلیجہ نہیں دیکھا
اف اف وہ اچٹتی سی نگاہ غلط انداز
اس طرح سے دیکھا ہے کہ گویا نہیں دیکھا
جس گل کو یہ سب ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہوائیں
تو نے تو اسے نرگس شہلا نہیں دیکھا
دم آنکھوں میں اٹکا ہے خدا کے لیے آؤ
پھر یہ نہ گلہ ہو مرا رستا نہیں دیکھا
شاعرؔ یہ غزل لکھی ہے یا جڑ دیئے موتی
دنیا میں قلم کار بھی ایسا نہیں دیکھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |