جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
by آغا شاعر قزلباش

جس نے تجھے خلوت میں بھی تنہا نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے کا کلیجہ نہیں دیکھا

اف اف وہ اچٹتی سی نگاہ غلط انداز
اس طرح سے دیکھا ہے کہ گویا نہیں دیکھا

جس گل کو یہ سب ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہوائیں
تو نے تو اسے نرگس شہلا نہیں دیکھا

دم آنکھوں میں اٹکا ہے خدا کے لیے آؤ
پھر یہ نہ گلہ ہو مرا رستا نہیں دیکھا

شاعرؔ یہ غزل لکھی ہے یا جڑ دیئے موتی
دنیا میں قلم کار بھی ایسا نہیں دیکھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse