جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
by پنڈت ہری چند اختر

جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
ایک اک ذرہ وہاں قبلہ نما ہوتا ہے

کاش وہ دل پہ رکھے ہاتھ اور اتنا پوچھے
کیوں تڑپ اٹھتا ہے کیا بات ہے کیا ہوتا ہے

بزم دشمن ہے خدا کے لیے آرام سے بیٹھ
بار بار اے دل ناداں تجھے کیا ہوتا ہے

میری صورت مری حالت مری رنگت دیکھی
آپ نے دیکھ لیا عشق میں کیا ہوتا ہے

اے صبا خار مغیلاں کو سنا دے مژدہ
عازم دشت کوئی آبلہ پا ہوتا ہے

ہم جو کہتے ہیں ہمیشہ ہی غلط کہتے ہیں
آپ کا حکم درست اور بجا ہوتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse