جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے
by اکبر الہ آبادی

جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے
تہذیب کی میں اس کو تجلی نہ کہوں گا
لاکھوں کو مٹا کر جو ہزاروں کو ابھارے
اس کو تو میں دنیا کی ترقی نہ کہوں گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse