Jump to content

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی

From Wikisource
جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
by شکیب جلالی
330785جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئیشکیب جلالی

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
اک بار قیدیوں پہ قیامت گزر گئی

دھندلا گئے نقوش تو سایہ سا بن گیا
دیکھا کیا میں ان کو جہاں تک نظر گئی

بہتر تھا میں جو دور سے پھولوں کو دیکھتا
چھونے سے پتی پتی ہوا میں بکھر گئی

کتنے ہی لوگ صاحب احساس ہو گئے
اک بے نوا کی چیخ بڑا کام کر گئی

تنہائیوں کے شہر میں کون آئے گا شکیبؔ
سو جاؤ اب تو رات بھی آدھی گزر گئی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.