Jump to content

جسے عشق کا تیر کاری لگے

From Wikisource
جسے عشق کا تیر کاری لگے
by ولی دکنی
293776جسے عشق کا تیر کاری لگےولی دکنی

جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

نہ چھوڑے محبت دم مرگ تک
جسے یار جانی سوں یاری لگے

نہ ہووے اسے جگ میں ہرگز قرار
جسے عشق کی بے قراری لگے

ہر اک وقت مجھ عاشق پاک کوں
پیارے تری بات پیاری لگے

ولیؔ کوں کہے تو اگر یک بچن
رقیباں کے دل میں کٹاری لگے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.