جستجوئے نشاط مبہم کیا
Appearance
جستجوئے نشاط مبہم کیا
دل میسر ہے لذت غم کیا
مستئ ہوش کے فسانے ہیں
جشن پرویز و عشرت جم کیا
ایک عالم کو دیکھتا ہوں میں
یہ ترا دھیان ہے مجسم کیا
اذن ہنگامۂ نگاہ نہ دے
کیا ہماری بساط اور ہم کیا
ننگ رحمت ہے احتیاج دعا
انتظار گدائے مبرم کیا
میری فطرت ہے گوش بر آواز
سن رہا ہوں نوائے محرم کیا
مٹ گیا نام عاشقی اب اور
چاہتا ہے وہ حسن برہم کیا
کاش پوچھو تو کچھ بتائیں ہم
حاصل شکوہ ہائے باہم کیا
دل کمال حیات ہے فانیؔ
دل کے مارے ہوؤں کا ماتم کیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |