جذب دل جب بروئے کار آیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جذب دل جب بروئے کار آیا
by فانی بدایونی

جذب دل جب بروئے کار آیا
ہر نفس سے پیام یار آیا

موت کا انتظار تھا آئی
جائیے اب مجھے قرار آیا

جب کسی نے لیا تمہارا نام
گریہ بے قصد و اختیار آیا

بے قراری میں اب یہ ہوش نہیں
کس کے در پر تجھے پکار آیا

فرش گل پھر بچھا رہی ہے نسیم
آئیے موسم بہار آیا

آج ہم پی سکے نہ وہ آنسو
ان کے آگے جو بار بار آیا

خیر تو ہے کہ آپ کے در سے
آج فانیؔ امیدوار آیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse