جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں
by سعادت یار خان رنگین

جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں
بری اس سے بھلا کب تک رہوں میں

طبیعت چاہتی ہے اس کو میری
کھنچی اس سے بھلا کب تک رہوں میں

لڑا کرتا ہے وہ مجھ سے ہمیشہ
ملی اس سے بھلا کب تک رہوں میں

جھپٹتا ہے وہ سو سو بار آکر
بچی اس سے بھلا کب تک رہوں میں

برا مجھ کو سمجھتا ہے جو رنگینؔ
بھلی اس سے بھلا کب تک رہوں میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse