جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ
by قاسم علی خان آفریدی

جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ
تو اپنے فعل سے منہ اپنا خاک بھر واعظ

نصیحت اوروں کو کرتا ہے چڑھ کے ممبر پر
مگر نہیں ہے ترے دل پہ کچھ اثر واعظ

زباں پہ وعظ ہے اور دل ترا ہے استغلاظ
بہ وعظ بیہودہ مت باندھ تو کمر واعظ

عمل بہ وعظ کر اپنے بہ صدق و دل ورنہ
تو اپنے حال کو دیکھے گا در حشر واعظ

بڑھا کے ریش کو اپنی بھی جوں دم طاؤس
یہ کس خیال پہ بھولا ہے ابلہ خر واعظ

خدا کریم ہے چاہے گا جس کو بخشے گا
کسی پہ طعن کی انگشت تو نہ دھر واعظ

تو اپنے وعظ پہ واعظ نہ بھول سچ ہی نہیں
کہ راز عشق سے تیرے تئیں خبر واعظ

مقابلہ بہ بحث مت کر اہل رنداں سے
کہ جس میں آپ کے ہو ریش کا ضرر واعظ

کلام بے نمک و بے اثر سے تو اپنے
خراب مت کرے خلقت خدا سے ڈر واعظ

یہاں وہاں پہ تجھے گر نجات ہے منظور
کسی فقیر کے قدموں پر سر کو دھر واعظ

تو کہیو پیر مغاں سے سلام افریدیؔ
اگر بہ کوئے خرابات ہو گزر واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse