جب کہا میں نے کہ مر مر کے بچے ہجر میں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب کہا میں نے کہ مر مر کے بچے ہجر میں ہم
by مضطر خیرآبادی

جب کہا میں نے کہ مر مر کے بچے ہجر میں ہم
ہنس کے بولے تمہیں جینا تھا تو مر کیوں نہ گئے

ہم تو اللہ کے گھر جا کے بہت پچھتائے
جان دینی تھی تو کافر ترے گھر کیوں نہ گئے

سوئے دوزخ بت کافر کو جو جاتے دیکھا
ہم نے جنت سے کہا ہائے ادھر کیوں نہ گئے

پہلے اس سوچ میں مرتے تھے کہ جیتے کیوں ہیں
اب ہم اس فکر میں جیتے ہیں کہ مر کیوں نہ گئے

زاہدو کیا سوئے مشرق نہیں اللہ کا گھر
کعبے جانا تھا تو تم لوگ ادھر کیوں نہ گئے

تو نے آنکھیں تو مجھے دیکھ کے نیچی کر لیں
میرے دشمن تری نظروں سے اتر کیوں نہ گئے

سن کے بولے وہ مرا حال جدائی مضطرؔ
جب یہ حالت تھی تو پھر جی سے گزر کیوں نہ گئے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse