جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں
by داغ دہلوی

جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں
کیا ہی جھنجھلا کے وہ بولے کہ ہمیں اچھے ہیں

کس بھروسے یہ کریں تجھ سے وفا کی امید
کون سے ڈھنگ ترے جان حزیں اچھے ہیں

خاک میں آہ ملا کر ہمیں کیا پوچھتے ہو
خیر جس طور ہیں ہم خاک نشیں اچھے ہیں

دل میں کیا خاک جگہ دوں ترے ارمانوں کو
کہ مکاں ہے یہ خراب اور مکیں اچھے ہیں

مجھ کو کہتے ہیں رقیبوں کی برائی سن کر
وہ نہیں تم سے برے بلکہ کہیں اچھے ہیں

بت وہ کافر ہیں کہ اے داغؔ خدا ان سے بچائے
کون کہتا ہے یہ غارت گر دیں اچھے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse