جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں
by صفدر مرزا پوری

جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں
موت بہتر ایسے جینے سے تو کچھ حاصل نہیں

کھینچتے ہو کیسی بے دردی سے میرے دل سے تیر
چارہ سازو کیا تمہارے پہلوؤں میں دل نہیں

اڑ گئی ہے ہجر میں شاہد ہیں تارے چرخ کے
یاد جاناں سے ہماری نیند تک غافل نہیں

دیکھ کر صورت مری کہتے ہیں میرے چارہ ساز
مر نہیں سکتا تو یہ جینے کے بھی قابل نہیں

کچھ سمجھ کر مجمع محشر میں آ نکلے تھے ہم
غور سے دیکھا تو یہ ظالم تری محفل نہیں

آپ تھے صفدرؔ سر محفل کسی کے شکوہ سنج
آپ کہتے تھے کہ سینے میں ہمارے دل نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse