جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں
Appearance
جب کسی لائق نہیں ہم جب کسی قابل نہیں
موت بہتر ایسے جینے سے تو کچھ حاصل نہیں
کھینچتے ہو کیسی بے دردی سے میرے دل سے تیر
چارہ سازو کیا تمہارے پہلوؤں میں دل نہیں
اڑ گئی ہے ہجر میں شاہد ہیں تارے چرخ کے
یاد جاناں سے ہماری نیند تک غافل نہیں
دیکھ کر صورت مری کہتے ہیں میرے چارہ ساز
مر نہیں سکتا تو یہ جینے کے بھی قابل نہیں
کچھ سمجھ کر مجمع محشر میں آ نکلے تھے ہم
غور سے دیکھا تو یہ ظالم تری محفل نہیں
آپ تھے صفدرؔ سر محفل کسی کے شکوہ سنج
آپ کہتے تھے کہ سینے میں ہمارے دل نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |