جب پیارا گلہ سناتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب پیارا گلہ سناتا ہے  (1920) 
by علیم اللہ

جب پیارا گلہ سناتا ہے
عشق تازہ بدن میں آتا ہے

ہوش جاتا ہے سر سوں سب یک بار
جب گھونگھٹ کھول مکھ دکھاتا ہے

تب عدو دیکھ کر مجھے میرا
مار کے مثل پیچ کھاتا ہے

خاک ہوتا ہے بلکہ جل اس وقت
مجھ کو خلوت میں جب بلاتا ہے

مجھ کو لے جا پیاس اپس گھر میں
بادۂ وصل پھر پلاتا ہے

کر مجازی میں فن حقیقت کا
حاسداں کے دلاں جلاتا ہے

شعر تیرا عجب علیمؔ اللہ
شعلۂ عشق کو چتاتا ہے

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse