جب وہ نظریں دو چار ہوتی ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب وہ نظریں دو چار ہوتی ہیں
by آفتاب شاہ عالم ثانی

جب وہ نظریں دو چار ہوتی ہیں
تیر سی دل کے پار ہوتی ہیں

رنجشیں میری اور اس گل کی
رات دن میں ہزار ہوتی ہیں

عشق میں بے حجابیاں دل کو
کیا ہی بے اختیار ہوتی ہیں

تو جو جاتا ہے باغ میں اے گل
بلبلیں سب نثار ہوتی ہیں

قمریاں بندگی میں تجھ قد کی
سر بسر طوق دار ہوتی ہیں

آفتابؔ اس کے وصل کی باتیں
باعث اضطرار ہوتی ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse