جب وہ نظریں دو چار ہوتی ہیں
Appearance
جب وہ نظریں دو چار ہوتی ہیں
تیر سی دل کے پار ہوتی ہیں
رنجشیں میری اور اس گل کی
رات دن میں ہزار ہوتی ہیں
عشق میں بے حجابیاں دل کو
کیا ہی بے اختیار ہوتی ہیں
تو جو جاتا ہے باغ میں اے گل
بلبلیں سب نثار ہوتی ہیں
قمریاں بندگی میں تجھ قد کی
سر بسر طوق دار ہوتی ہیں
آفتابؔ اس کے وصل کی باتیں
باعث اضطرار ہوتی ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |