Jump to content

جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا

From Wikisource
جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا
by داؤد اورنگ آبادی
311837جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیاداؤد اورنگ آبادی

جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا
اس ماہ کی طلعت سوں سورج دل میں در آیا

تیرے رخ روشن کوں سیہ خط میں سریجن
دیکھا سو کہا ابر سیہ میں قمر آیا

گلشن میں چل اے سرو سہی سیر کی خاطر
تجھ واسطے لے گل طبق نقد زر آیا

تجھ جام نین میں ہے عجب بادۂ سرشار
یک دید ستی جس کے ہو دل بے خبر آیا

محتاج کبوتر نہیں مجھ شوق کا نامہ
قاصد ہو مرا دل لے سجن کی خبر آیا

کہتے ہیں سب اہل سخن اس شعر کوں سن کر
تجھ طبع میں داؤدؔ ولیؔ کا اثر آیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.