جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے
by داغ دہلوی

جب وہ بت ہم کلام ہوتا ہے
دل و دیں کا پیام ہوتا ہے

ان سے ہوتا ہے سامنا جس دن
دور ہی سے سلام ہوتا ہے

دل کو روکوں کہ چشم گریاں کو
ایک ہی خوب کام ہوتا ہے

آپ ہیں اور مجمع اغیار
روز دربار عام ہوتا ہے

زیست سے تنگ ہیں نہ چھیڑ ہمیں
دیکھ غصہ حرام ہوتا ہے

لیجے موسیٰ سے لن ترانی کی
اب تو ہم سے کلام ہوتا ہے

داغؔ کا نام سن کے وہ بولے
آدمی کا یہ نام ہوتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse