جب مرا مہر جلوہ گر ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب مرا مہر جلوہ گر ہوگا
by حسن بریلوی

جب مرا مہر جلوہ گر ہوگا
دوپہر ہوگا جو پہر ہوگا

تم نہیں کرتے قتل تو نہ کرو
زہر میں بھی تو کچھ اثر ہوگا

او رقیبوں کی رونق محفل
اس طرف بھی کبھی گزر ہوگا

حضرت دل مزاج کیسا ہے
پھر بھی اس کوچہ میں گزر ہوگا

کس کو مطلب ہے بے کسوں سے حسنؔ
کون میرا پیام بر ہوگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse