جب سے تیری آنکھ ہم سے پھر گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب سے تیری آنکھ ہم سے پھر گئی
by دیا شنکر نسیم

جب سے تیری آنکھ ہم سے پھر گئی
حلقۂ غم میں طبیعت گھر گئی

فوج مژگاں میں میرے خوں کے لیے
چشم کی گردش سے کوڑی پھر گئی

محتسب کی آنکھ پر جب سے چڑھی
دخت رز شیشہ کے دل سے گر گئی

نا توانوں کے لئے طوفان کیا
قطرۂ شبنم میں جوہی تر گئی

ساقیا کوئی بلا تھا محتسب
خیریت گزری جو خم کے سر گئی

مردہ میرا دیکھ کر بولا وہ شوخ
کیوں نسیمؔ اب آنکھ تیری پھر گئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse