جب سیں تجھ عشق کی گرمی کا اثر ہے من میں
Appearance
جب سیں تجھ عشق کی گرمی کا اثر ہے من میں
تب سیں پھرتا ہوں اداسی ہو برہ کے بن میں
آج کی رات مرا چاند نظر آیا ہے
چاندنی دود سی چھٹکی ہے مرے آنگن میں
اس کی ثابت قدمی پر ستی قربان ہوں میں
کھیت چھوڑا نہیں مجھ دل نے پرت کے رن میں
قطرۂ اشک مرا دانۂ تسبیح ہوا
رات دن مجھ کوں گزرتا ہے تری سمرن میں
جب سیں دستار رنگایا ہے صنم عباسی
گل عباس کوں نیں رنگ رہا گلشن میں
سیر دریا سیں نہیں ہم کوں تسلی ممکن
غم کے طوفان ابلتے ہیں ہمارے من میں
کیوں نہ ہوئے دل یاقوت لباں موم سراجؔ
کام کرتا ہے مری آہ کا ہیرا کھن میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |