جب سجیلے خرام کرتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب سجیلے خرام کرتے ہیں
by فائز دہلوی

جب سجیلے خرام کرتے ہیں
ہر طرف قتل عام کرتے ہیں

مکھ دکھا چھب بنا لباس سنوار
عاشقوں کو غلام کرتے ہیں

یہ چکورے مل اس سریجن سوں
رات دن اپنا کام کرتے ہیں

یار کو عاشقان صاحب فن
ایک دیکھے میں رام کرتے ہیں

گردش چشم سوں سریجن سب
بزم میں کار جام کرتے ہیں

یہ نہیں نیک طور خوباں کے
آشنائی کو عام کرتے ہیں

جی کو کرتے ہیں عاشقاں تسلیم
جب وہ ہنس کر سلام کرتے ہیں

مرغ دل کے شکار کرنے کوں
زلف و کاکل کو دام کرتے ہیں

شوخ میرا بتاں میں جب جاوے
اس کو اپنا امام کرتے ہیں

خوب رو آشنا ہیں فائزؔ کے
مل سبی رام رام کرتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse