جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا
by قدر بلگرامی

جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا
ٹوکری پھولوں کی سارا آشیاں ہو جائے گا

جب اٹھے گا جوش مے بن جائے گا وہ آفتاب
جب اڑے گا خم کا سرپوش آسماں ہو جائے گا

جسم و جاں کا فیصلہ سارا اسی کے ہاتھ ہے
پاؤں تیری تیغ کا خود درمیاں ہو جائے گا

معجز شق القمر دکھلائے گی انگشت حسن
چاند تیرے پرتوے سے خود کتاں ہو جائے گا

رند ہاں عمامۂ زاہد پہ ہوں ہتھ پھیریاں
کشتیٔ مے کا اک اچھا بادباں ہو جائے گا

سر پہ چھن چھن کر بلائیں آئیں گی خاموش قدرؔ
آہ کھینچو گے تو چھلنی آسماں ہو جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse