جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے
by ظریف لکھنوی

جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے
اک وفادار سگ کوئے صنم ہوتا ہے

تان اور تال کی تشریح مغنی جانے
جس کو کھا لیتے ہیں عشاق وہ سم ہوتا ہے

تیرا عاشق ہے مگر ضبط کی الٹی تصویر
چیخ اٹھتا ہے کبھی درد جو کم ہوتا ہے

تین حرف اس پہ جو کرتے نہیں اتنی سی بات
کاف رے میم کے ملنے سے کرم ہوتا ہے

بے تکی خط میں اڑاتے ہیں حسینان فرنگ
ہاتھ میں ان کے جہاں پر کا قلم ہوتا ہے

جو دکھاتے ہیں رہ عشق میں ثابت قدمی
ایسے عشاق کے پیروں میں ورم ہوتا ہے

مجھ کو معلوم نہیں درد ہے یا کیا شے ہے
کچھ مرے دل میں ترے سر کی قسم ہوتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse