جب دل میں ترے غم نے حسرت کی بنا ڈالی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب دل میں ترے غم نے حسرت کی بنا ڈالی
by فانی بدایونی
299812جب دل میں ترے غم نے حسرت کی بنا ڈالیفانی بدایونی

جب دل میں ترے غم نے حسرت کی بنا ڈالی
دنیا مری راحت کی قسمت نے مٹا ڈالی

اب برق نشیمن کو ہر شاخ سے کیا مطلب
جس شاخ کو تاکا تھا وہ شاخ جلا ڈالی

اظہار محبت کی حسرت کو خدا سمجھے
ہم نے یہ کہانی بھی سو بار سنا ڈالی

جینے بھی نہیں دیتے مرنے بھی نہیں دیتے
کیا تم نے محبت کی ہر رسم اٹھا ڈالی

جینے میں نہ اب فانیؔ مرنے میں شمار اپنا
ماتم کی بساط اس نے کیا کہہ کے اٹھا ڈالی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse