جب خدا کو جہاں بسانا تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب خدا کو جہاں بسانا تھا
by امداد امام اثر

جب خدا کو جہاں بسانا تھا
تجھ کو ایسا نہیں بنانا تھا

میرے گھر تیرا آنا جانا تھا
وہ بھی اے یار کیا زمانہ تھا

پھر گئے آپ میرے کوچے سے
دو قدم پر غریب خانہ تھا

جو نہ سمجھے کہ عاشقی کیا ہے
اس سے بیکار دل لگانا تھا

آئے تھے بخت آزمانے ہم
آپ کو تیغ آزمانا تھا

اے ستم گار قبر عاشق پر
چند آنسو تجھے بہانا تھا

تو نے رہنے دیا پس دیوار
ورنہ اپنا کہاں ٹھکانا تھا

اب جہاں پر ہے شیخ کی مسجد
پہلے اس جا شراب خانہ تھا

دخل اہل ریا نہ رکھتے تھے
پاک بازوں کا آنا جانا تھا

بزم میں غیر کو نہ بلواتے
آپ کو جب ہمیں بلانا تھا

وہ چمن اب خزاں رسیدہ ہے
بلبلوں کا جہاں ترانہ تھا

سنتے ہیں وہ شجر بھی سوکھ گیا
جس پہ صیاد آشیانہ تھا

دل نہ دیتے اسے تو کیا کرتے
اے اثرؔ دکھ ہمیں اٹھانا تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse