Jump to content

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا

From Wikisource
جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
by یاس یگانہ چنگیزی
300352جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھایاس یگانہ چنگیزی

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
آئینہ دیکھنا تمہیں پھر کیا ضرور تھا

چھپ چھپ کے غیر تک تمہیں جانا ضرور تھا
تھا پیچھے پیچھے میں بھی مگر دور دور تھا

ملک عدم کی راہ تھی مشکل سے طے ہوئی
منزل تک آتے آتے بدن چورچور تھا

دو گھونٹ بھی نہ پی سکے اور آنکھ کھل گئی
پھر بزم عیش تھی نہ وہ جام سرور تھا

واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا
یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا

کیوں بیٹھے ہاتھ ملتے ہو اب یاسؔ کیا ہوا
اس بے وفا شباب پر اتنا غرور تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.