جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا
Appearance
جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا
بستی میں ہر ایک شخص دل شاد رہا
جب رشک و حسد نے پھوٹ ان میں ڈالی
دونوں میں سے ایک بھی نہ آباد رہا
![]() |
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |