Jump to content

جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا

From Wikisource
جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا
by اسماعیل میرٹھی
297642جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہااسماعیل میرٹھی

جب تک کہ سبق ملاپ کا یاد رہا
بستی میں ہر ایک شخص دل شاد رہا
جب رشک و حسد نے پھوٹ ان میں ڈالی
دونوں میں سے ایک بھی نہ آباد رہا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.