جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا
by سیماب اکبرآبادی

جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا
انسان کے پہلو میں دل بن نہ سکا ہوگا

میں اور ترا سودا تو اور یہ استغنا
شاید مجھے فطرت نے مجبور کیا ہوگا

اک دائرہ ذروں کا خورشید طریقت تھا
شاید وہ تمہارا ہی نقش کف پا ہوگا

تم درد کے خالق ہو میں درد کا بندہ ہوں
جب نام لیا ہوگا دل تھام لیا ہوگا

سیمابؔ جب اس دل میں تصویر نہیں ان کی
یہ آئینہ دھندلا ہے یہ آئینہ کیا ہوگا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse